
وفاقی وزیر جنید انور چوہدری کا سمندری آلودگی کے حوالے سے اہم بیان:
آلودگی کے خطرات اور اثرات پر تشویش:
وفاقی وزیر برائے بحری امور جنید انور چوہدری نے سمندری آلودگی میں تیزی سے اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ یہ آلودگی پاکستان کی
بلیو اکانومی
ماحولیاتی نظام
حیاتیاتی تنوع
اور عوامی صحت کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
مرین پولیوشن کنٹرول بورڈ کا اجلاس:
پندرہ سال بعد ہونے والے پانچویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر نے زور دیا کہ سمندری آلودگی کے
خلاف موثر اقدامات اٹھانا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے بورڈ کی طویل غیر فعالیت پر برہمی کا اظہار
کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس باقاعدگی سے منعقد کیے جائیں۔
ملنے والے اہم نتائج اور اقدامات:
وفاقی وزیر نے بتایا کہ تقریباً 90 فیصد سمندری آلودگی زمین سے نکلنے والی فضلے،
خاص طور پر بغیر صاف کیے گئے سیوریج اور ٹھوس فضلے کی وجہ سے ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مؤثر کارروائی کی جائے تو اس آلودگی کو کم کیا جا سکتا ہے۔
سمندری نظام کی خرابی کے اثرات:
انہوں نے بتایا کہ آلودگی کی وجہ سے سمندری خوراک میں
زہریلے مواد
معاشی نقصان
ساحلی کٹاؤ
بندرگاہی انفراسٹرکچر کو نقصان
اور سمندری حیات کی معدومیت یا ہجرت جیسے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
حکومتی کمیٹیاں اور اقدامات:
وفاقی وزیر نے دو کمیٹیاں تشکیل دینے کا اعلان کیا تاکہ سیوریج ٹریٹمنٹ کے اہم منصوبوں کی پیش
رفت کو تیز کیا جا سکے۔ ایک کمیٹی سیوریج پلانٹ-III پر کام کرے گی، جبکہ دوسری صنعتی فضلے سے
نمٹنے کے لیے بنائے گئے کمبائنڈ ایفلیونٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کے مسائل حل کرے گی۔
ان کمیٹیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 20 دن کے اندر اپنی رپورٹس پیش کریں۔
کراچی کی صورتحال اور اقدامات:
حکام نے بتایا کہ کراچی روزانہ 472 ملین گیلن سے زائد سیوریج پیدا کرتا ہے،
جن میں سے تقریباً 100 ملین گیلن صنعتی فضلہ ہوتا ہے، جو زیادہ تر لیاری اور ملیر ندیوں کے ذریعے سمندر میں شامل ہو جاتا ہے۔
شہر کے برساتی نالے بھی بڑی مقدار میں ٹھوس فضلے اور پلاسٹک کو ساحلی پانیوں میں لے آتے ہیں۔
متوقع حکمت عملی اور قوانین کا نفاذ:
بورڈ نے مختلف حکمت عملیوں پر غور کیا، جن میں برساتی نالوں پر جال لگانا
دریا کناروں پر باڑ لگانا
بندرگاہوں میں کچرے کی صفائی کے نظام
کو بہتر بنانا اور کیچمنٹ علاقوں میں ٹریٹمنٹ پلانٹس کی جلد تکمیل شامل ہے۔
ماحولیاتی قوانین اور سزائیں:
وفاقی وزیر نے زور دیا کہ آلودگی پھیلانے والی صنعتوں اور بحری جہازوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان ماحولیاتی تحفظ ایکٹ اور
مرچنٹ شپنگ آرڈیننس کے تحت ذمہ دار افراد کو سخت سزائیں دی جائیں۔
آلودگی کے دیگر ذرائع اور ان پر کاروائی:
اجلاس میں بتایا گیا کہ سمندر میں آلودگی کے تقریباً 10 فیصد ذرائع بیلسٹ واٹر کا اخراج،
جہازوں کی توڑ پھوڑ، ماہی گیری اور آف شور ڈرلنگ ہیں۔ کراچی پورٹ ٹرسٹ اور دیگر بحری حکام سے
کہا گیا کہ ان سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
آلودگی, پلاسٹک ایکسپوژر اور خراب غذا، نوجوانوں میں کینسر کی بڑی وجوہات