
پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 14 سال کے خسارے کے بعد مالی سال 2025 میں سرپلس رہا:
پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ، جو گزشتہ 14 سال سے خسارے میں تھا، مالی سال 2025 میں سرپلس میں تبدیل ہوگیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق،
مالی سال 2024-25 کے دوران یہ سرپلس 2.1 ارب ڈالر رہا،
جب کہ گزشتہ سال کے دوران یہ خسارہ 2.07 ارب ڈالر تھا۔
ترسیلات زر میں زبردست اضافہ اور سرپلس کا سبب:
ای کے ڈی سیکیورٹیز کے مطابق، یہ پہلی بار ہے کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 14 سال کے عرصے کے بعد سرپلس میں آیا ہے۔
یہ مثبت رجحان ترسیلات زر میں اضافے کی بدولت ممکن ہوا، جو سالانہ 27 فیصد بڑھ کر 38.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق،
ترسیلات زر میں یہ اضافہ سرپلس کا اہم سبب ہے، جنہوں نے معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد دی ہے۔
جون 2025 میں بھی سرپلس برقرار رہا:
جون 2025 میں، پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 328 ملین ڈالر کا سرپلس رہا، جب کہ گزشتہ ماہ (نظرثانی
شدہ اعداد و شمار کے مطابق) خسارہ 84 ملین ڈالر اور جون 2024 میں 500 ملین ڈالر خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
برآمدات اور درآمدات میں اضافہ، معاشی استحکام کی علامت:
جون 2025 میں ملک کی مجموعی برآمدات (اشیاء اور خدمات) 3.33 ارب ڈالر رہیں،
جو پچھلے سال کے اسی مہینے کی 3.09 ارب ڈالر سے 8 فیصد زیادہ ہے۔
اسی دوران، درآمدات 5.84 ارب ڈالر رہیں، جو سالانہ 1 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔
ترسیلات زر میں اضافے اور معاشی اثرات:
ترسیلات زر میں 8 فیصد سے زائد اضافہ ہوا، جو 3.41 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔
معاشی سست روی اور بلند مہنگائی کے باوجود،
برآمدات میں بہتری اور درآمدات پر عائد پابندیوں نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو محدود کرنے میں مدد دی ہے۔
مستقبل کے امکانات:
موجودہ رجحانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی اصلاحات اور حکومتی اقدامات کے باعث پاکستان
کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے امکانات روشن ہیں۔